ہفتہ، 14 ستمبر، 2019

اک مونڈھو تے ایسو ہوتو، آزاد گوجری نظم ، منیر احمد زاہد، گوجری شاعر

منیر احمد زاہد، گوجری شاعر
آزاد نظم (گوجری)

اک مونڈھو تے ایسو ہوتو
نیس گھڑی ہوں جس پر زاہدؔ
 سراپنا نا رکھ گے روتو 
اندر گا غبار نا کڈھتو
ڈکیا وا خمار نا کڈھتو
ہدک ہدک گے رو کرلا گے
تیری یاد نا سینے لا گے
چھٹیں روتو،چھٹیں ہستو
کرب گی اگ ما نہ نوں پہستو
تو جے مناں سینے لاتو
پیار گا مٹھا بول سناتو
دل رہ جاتو، دکھ سہہ جاتو
 ہوں وی دل گی گل کہہ جاتو
اس گل ما تیرو کے جاتو ؟


منیر احمد زاہد


ترجمہ :- ایک کندھا تو ایسا ہوتا جس پر میں کچھ دیر سر رکھ کر رولیتا ،میرے اندر رکا ہوا دکھ کا غبار اور خمار تو نکل جاتا،میں رو رو کر بلک بلک کر تیری یاد کو سینے سے لگاتا,کچھ دیر روتا اور پھر کچھ دیر اپنی بے بسی پر ہنستا،ایسا کرنے سے میں کرب کی آگ سے بھونے جانے سے بچ جاتا۔ تو اگر مجھے سینے سے لگا لیتا اور پیار کے میٹھے بول سنالیتا تومیرا نہ صرف دل رہ جاتا بلکہ میں دکھ بھی سہہ لیتا۔میں اگر تجھ سے دل کی بات کہہ لیتا تو اس بات سے تمھارا کیا جاتا؟

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

بہت مہربانڑیں کہ توؤں بلاگ وزٹ کیو اے ہوں امید کروں توؤں اپنڑیں رائے غو اظہار وی کرو غا تاکہ ہم اس گوجری بلاگ ناں مزید بہتر تیں بہتر کر سکاں۔