گوجری غزل
دنیا تیری رنگا رنگی دل مرو نہ موہ سکی
بچپنا کی کوئی بھی میری بدل نہ خو سکی
ہوش مندی کو تقاضو تھو کہ رکھتو سام کے
ور مرا تیں دل کی راکھی اج تٌڑیں نہ ہو سکی
ایتکی بد لار ساون کی وی ایویں ہی گئی
نہ مرو تن دھو سکی یا ، نہ مرو من دھو سکی
ایکلی تھی جان میری اور غم کو بھار مچ
غم کی بھاری پنڈ میری جندڑی نہ ڈھو سکی
شوقؔ تناں چھوڑ کے وَہ خوش کدے نہ رہ سکی
نہ وَہ کھٌل کے ہس سکی اور نہ وَہ کھٌل کے رو سکی
شاہد شوق
وااااہ واااااااااہ
جواب دیںحذف کریں